مندرجات کا رخ کریں

قاری عبد الباسط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قاری عبد الباسط
(عربی میں: عبد الباسط عبد الصمد)،(عربی میں: عبد الباسط محمد عبد الصمد سليم داوود ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 2 جنوری 1927ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ارمنت   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 30 نومبر 1988ء (61 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مصر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ قاری   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل قرأت   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قاری عبد الباسط (پیدائش: 1927ء – وفات: 30 نومبر 1988ء) یا قاری عبد الباسط بن عبد الصمد (عربی میں مکمل نام: الشیخ عبد الباسط بن محمد بن عبد الصمد بن سليم ) قرآن پاک کے مشہور ترین قاریوں میں سے تھے، ان کا تعلق مصر سے تھا۔

پیدائش

[ترمیم]

1927ء میں مصر کے ایک چھوٹے شہر المراعزۃ میں پیدا ہوئے۔

ابتدائی زندگی و تعلیم

[ترمیم]

شیخ محمد الامیر کی شاگردی میں قرآن حفظ کیا۔ قرأت محمد سلیم حمادۃ سے سیکھی۔

شہرت

[ترمیم]

ان کی پہلی مشہور قرأت یا تلاوت 1951ء میں مصر کے ریڈیو قاہرہ پر تھی جس میں انھوں نے سورۃ فاطر کی قرأت کی جو بہت مشہور ہوئی۔ 1952ء میں انھوں نے مسجد شافعی رح اور مسجد امام حسین رضی الله عنہ قاہرہ میں بہت بڑے مجمعوں کے سامنے قرأت کی جو بین الاقوامی شہرت کا سبب بنی۔

اعزازات

[ترمیم]

مصر کی حکومت نے انھیں کتاب اللہ کے سفیر کا خطاب دیا۔ ان کی وجہ سے مصر اور باقی دنیا کے جوانوں میں تجوید کا شوق پروان چڑھا۔

دورہ پاکستان

[ترمیم]

1961ء میں وہ پاکستان بھی تشریف لے گئے جہاں بادشاہی مسجد لاہور میں انھوں نے سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کی جو پاکستان میں بہت مقبول ہوئی۔ ان کا سانس بہت لمبا تھا اور انھیں سانس لیے بغیر بڑی لمبی آیات تلاوت کرنے میں مہارت حاصل تھی۔ انھوں نے بے شمار ممالک میں قرآن کی قرأت کا شرف حاصل کیا۔

ملکہ الزبتھ دوئم قاری عبد الباسط کی تلاوت بہت پسند تھی۔ وہ جب بھی ترکی کا دورہ کرتیں تو قاری صاحبؒ سے سورۃ الرحمٰن کی تلاوت فرمائش کرکے سنتیں۔

وفات

[ترمیم]

جنرل محمد ضیاء الحق کی وفات پر قاری عبد الباسط پاکستان دوبارہ تشریف لے آئے تھے اور بیماری و ضعفِ عمری کے باوجود سورۃ شمس کی تلاوت کی۔ مصر واپس لوٹے تو بیماری شدت اختیار کر گئی۔ قاہرہ کے ایک ہسپتال میں چند دن زیر علاج رہے اور 30 نومبر 1988ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

ویڈیو اور یہاں قاری عبد الباسط کی آڈیو تلاوت* * 200 ویدئوی عبد الباسط